مل جل کے

دوستوں اگر بات شادی بیاہ کی ہو تو صدیوں سے  رشتہ مل جل کے ہی تہ پاتے آرہے ہیں  ہاں یہ بات ضرور ہے کہ تیزی سے بدلتے زمانے کے ساتھ  طریقے بدل گئے ہیں  تو پہلے ہم بات  کرتے ہیں

مل جل کے نمبر ایک

مل جل کے طریقہ نمبر ایک ایک قدیم اور سب سے ذیادہ قابل اعتبار اور  پائیدار طریقہ کار ہے  اس طریقے میں لڑکے اور لڑکی کے والدین آپس  میں مل جل کےرشتہ  تہ کرتے ہیں اور  اس میں بڑوں کی پسند کا عمل دخل ذیادہ ہوتا ہے اور اس طریقے کی خصوصیت یہ ہے کہ والدین چونکہ کے تجربہ کار ہوتے ہیں اور

انھوں نے زندگی کے نشیب و فراز کو بہت قریب سے دیکھا ہوتا ہے اور بحیثیت والدین وہ اپنی اولاد  کے مزاج سے بھی واقف ہوتے ہیں تو ان کی پوری کوشش ہوتی ہے وہ اپنے بیٹے یا بیٹی کے لیے ایسے شریک حیات کا انتخاب کریں جو ان کے گھر انکے ماحول انکے طورطریقوں انکے معاشی حالات سے ہم آہنگ ہو  اسیلیے مل جل کے نمبر ایک کے طریقہ پر کی گئی  شادیوں کی کامیابی کےنتائج باقی طریقوں کے مقابلے میں کئی گنا بہتر ہوتے ہیں

مل جل کے نمبر دو

جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ دونمبر طریقہ لیکن آج کل اس طریقہ پر ہونے والی شادیوں کا چرچہ بھی عام ہے بحرحال یہ طریقہ کسی طور بھی قابل بھروسہ نہیں  اور اس سے بچنے میں ہی انسان کی عافیت ہے اور یہ میری زاتی رائے نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس طریقے پر کی گئ شادیوں کی کامیابی کے امکانات پچاس فیصد سے بھی کم ہوتے ہیں اور بعض اوقات تو اس طریقے پر کی گئیں شادیاں ایک سال بھی نہیں چل پاتیں میری اتنی وضاحت کرنے پر   اب تو آپ یہ سمھج ہی گئے ہونگے کہ یہ مل جل کے نمبر دو طریقہ ہے کیا ؟

جی جناب بلکل صحیح سمھجے آپ یعنی مل جل کے نمبر دو طریقے میں لڑکا لڑکی خود ہی مل جل ایک دوسرے کو پسند کرلیتے ہیں زندگی ساتھ گزارنے کے عہدوپیما بھی ہوجاتے ہیں اور اس کا دونمبر پہلو یہ ہے کہ خودہی مل جل کے شادی بھی کرلیتے ہیں اور بعد میں اسکی اطلاع والدین کو دیدی جاتی ہے جسے اگر عرف عام میں کہا جائے تو بھاگ کے کی جانے والی شادی کہا جاسکتا ہے ویسے آج تک مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آئی کہ اس طریقے پر کی جانے والی شادی کو بھاگ کے کی جانے والی شادی کیوں کہتے ہیں جیسے  لڑکا لڑکی اس میں  بھاگتے بھاگتے قاضی کے پاس جاتے ہوں اور پھر قاضی بھاگتے بھاگتے نکاح پڑھاتا ہو

مل جل کے نمبر تین

گو کہ یہ مل جل کے نمبر تین طریقہ ہے پر پھر بھی نمبر دو سے کافی  بہتر ہے اس طریقے پر عمل کرنے والے حقیقی معنوں میں اس قابل ہوتے ہیں جن سے محبت کی جائے یا وہ کسی سے محبت کریں یہ وہ لوگ ہوتے جو یہ جانتے ہیں کے محبتیں کیا ہوتی ہیں اور انھیں کیسے نبھایا جاتا ہے اس طریقے پر عمل کرنے والے لوگ اگر ایک دوسرے کو پسند کر لیں تو اس کا اظہار  اپنے والدین سے  کردیتے ہیں اگر والدین  کی پسند شامل ہوگئی تو پھر ہوگیا منہ میٹھا اگر نہیں تو پھر یہ والدین کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے خاموشی اختیار کرلیتے ہیں یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی نئی محبت کو پانے کے لیے اپنوں کی دی ہوئی پرانی محبتیں نہیں بھولتے اور وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ شادی ایک نیک کام ہے اور نیک کاموں کو کبھی بھی دونمبر طریقے سے نہیں کیا جاتا ک

2 Comments

  1. بہت خوب! مل جل کے نمبر 3 طریقہ سب سے بہترین طریقہ ہے۔ لیکن جیسا کہ آپ نے کہا کہ اگر والدین کی منظوری نہ ملے تو ان کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے ان کی دی ہوئی پرانی محبتوں کو یاد رکھنا چاہیئے اور اندھی محبت کے ہاتھوں ان کا دل نہیں دکھانا چاہیئے۔

    پسند کریں

تبصرہ کریں